ہمارے شہر کی خاموشیاں نرالی ہیں
سکون بخش ہیں چہرے مگر سوالی ہیں
کچھ ایسے فن سے مری جرأتوں کو چھینا ہے
شکایتیں جو مرے لب پہ ہیں خیالی ہیں
زمانے والے عجب امتحان لیتے ہیں
جنون دے کے مرے ضبط کے سوالی ہیں
وہ چند باتیں جو اہل سخن کے نشتر تھیں
تمہاری بزم کے ماحول میں چھپا لی ہیں
میں اپنے سر کو بچانے کہاں کہاں جاؤں
یہ راہیں ساری ہی مقتل کو جانے والی ہیں
ہم اپنے ذہن پہ وہ زخم سہہ چکے شاہدؔ
دوائیں جن کی زمانے نے اب نکالی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.