ہمارے شعروں میں جو لوگ ڈھلنے لگتے ہیں
ہمارے شعروں میں جو لوگ ڈھلنے لگتے ہیں
ہماری ذات سے کیوں کر وہ جلنے لگتے ہیں
عجیب بات ہے تم ساتھ چل نہیں پاتے
ہمارے ساتھ تو رستے بھی چلنے لگتے ہیں
تمہاری آنکھ کسی اور سمت اٹھنے سے
ہزار خدشے یہاں دل میں پلنے لگتے ہیں
تمہاری عزت و تکریم کے لیے اکثر
ہم اپنی ذات کا پہلو بدلنے لگتے ہیں
ستارہ وار خیالوں کے سلسلے زریابؔ
گمان و وہم کے سانچوں میں ڈھلنے لگتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.