ہمارے ٹوٹنے کا اس کو بھی کچھ غم نہیں ہوتا
ہمارے ٹوٹنے کا اس کو بھی کچھ غم نہیں ہوتا
یہ وہ پتھر ہے جو فریاد سے بھی نم نہیں ہوتا
کبھی پتا بھی شب کے آنسوؤں سے نم نہیں ہوتا
کوئی قطرہ کسی دریا سے لیکن کم نہیں ہوتا
ہمیں اس عہد میں جینے کا کوئی غم نہیں ہوتا
غزل کے آئنہ میں صبح کا ماتم نہیں ہوتا
چراغوں سے ہمارے زخم کو روشن نہ کر اتنا
کبھی سورج نکلنے سے اندھیرا کم نہیں ہوتا
ہمارے شہر میں کھلتے ہیں زخموں کے گلاب اب بھی
تمہارے شہر میں ایسا کوئی موسم نہیں ہوتا
کبھی تو ہوش کے عالم میں تنہائی سی ہوتی ہے
کبھی تنہائیوں میں ہوش کا عالم نہیں ہوتا
کبھی شادابیاں خود موسموں سے جنگ کرتی ہیں
کبھی اجڑے ہوئے رنگوں کا بھی موسم نہیں ہوتا
کوئی شکوہ نہیں کرتا کسی کی سنگ باری کا
مزاج آئنہ ارشدؔ کبھی برہم نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.