ہمارے واسطے رستے کہاں دعا کے تھے
ہمارے واسطے رستے کہاں دعا کے تھے
ہزار زینے بس اپنے نقوش پا کے تھے
شرر تھا آہ تھی ذرہ تھا اور قطرہ تھا
کئی نشاں مری ٹوٹی ہوئی انا کے تھے
جسے سمجھتے تھے سب اتحاد میل ملاپ
یہی لگا کہ اشارے وہ ہاں میں نا کے تھے
دلالی کیسی بلا تھی خدایا کیسے کہوں
ہماری منزلیں اور رستے رہ نما کے تھے
سمجھ میں آ گیا جلدی حیات و مرگ کا راز
کہ ابتدا ہی میں آثار انتہا کے تھے
خیال آیا وہیں آنکھیں موند لوں اپنی
جہاں سے راستے پھر آگے چشم وا کے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.