ہماری آج کل ہمت فقط آہ و فغاں تک ہے
دلچسپ معلومات
فروری 1940
ہماری آج کل ہمت فقط آہ و فغاں تک ہے
دل بیتاب کاکل جوش بس اس کے بیاں تک ہے
قدم رکھا جو میدان عمل میں ٹھوکریں کھائیں
ہمارے حوصلوں کی شان بس دل سے زباں تک ہے
الٰہی پھر نہ ہوگا آبرو برق و رعد گلشن میں
مصیبت اس جگہ کیا صرف میرے آشیاں تک ہے
کبھی اک دن خدارا سرگزشت عاشقاں سن لو
کہ ان کا نام باقی اب فقط اس داستاں تک ہے
تعجب ہے نظر آتا نہیں تجھ کو ستم اپنا
ترے در پر ابھی باقی مرے خوں کا نشاں تک ہے
جفا اور ظلم کی فریاد لے کر ہم کہاں جائیں
رسائی غیر ممکن تیرے سنگ آستاں تک ہے
ترا ظلم و ستم تجھ کو نہیں معلوم اے ظالم
تری بیداد کا اک شور سقف آسماں تک ہے
چلیں گے کام اس دنیا کے میرے بعد بھی لیکن
تری محفل کی یہ رونق فقط مجھ خستہ جاں تک ہے
خزاں جائے گی جس دن پھر وہی جوش جنوں ہوگا
خموشی باغ عالم میں مرے خواب گراں تک ہے
عدد سے کہہ دو جب چاہے ہمارا امتحاں کر لے
ہمیں بھی دیکھنا ہے حوصلہ اس کا کہاں تک ہے
ہماری حق پرستی کی مثال ایسی ہے اے حافظؔ
رہے گا ذکر باقی یہ جہاں جب تک جہاں تک ہے
- Soz-o-gudaaz
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.