Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہماری آنکھ سے اکثر نظارے چھوٹ جاتے ہیں

واجد میرٹھی

ہماری آنکھ سے اکثر نظارے چھوٹ جاتے ہیں

واجد میرٹھی

MORE BYواجد میرٹھی

    ہماری آنکھ سے اکثر نظارے چھوٹ جاتے ہیں

    سفر میں ہم سفر بن کر ہمارے چھوٹ جاتے

    ہمارے ہاتھ سے خوشیاں نکل جائیں تو غم کیسا

    فلک کے ہاتھ سے بھی تو ستارے چھوٹ جاتے ہیں

    کبھی کشتی مری خود چھوڑ دیتی ہے کناروں کو

    کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کنارے چھوٹ جاتے ہیں

    ندامت کے کبھی دو چار آنسو بھی ضروری ہیں

    یہ وہ پانی ہے جس سے داغ سارے چھوٹ جاتے ہیں

    خیال آتا ہے جب تم سے بچھڑ کر زندہ رہنے کا

    پسینے تن بدن سے ڈر کے مارے چھوٹ جاتے ہیں

    برے منظر نہ پھر واجدؔ تمہارے سامنے آئیں

    وہ یاد آتے ہیں تو اشکو کے دھارے چھوٹ جاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے