ہماری آنکھیں بھی صاحب عجیب کتنی ہیں
ہماری آنکھیں بھی صاحب عجیب کتنی ہیں
کہ دل جو روئے تو کم بخت ہنسنے لگتی ہیں
تمہارے شہر سے چلیے کہ تنگ دستی نے
تمہارے شہر کی گلیاں بھی تنگ کر دی ہیں
یہ ہم ہیں بے ہنراں دیکھیے ہنر مندی
جو کوئی کام کریں ہم تو پوریں جلتی ہیں
نہ اس کا وصل ملا اور نہ روزگار یہاں
سو پہلے ہجر زدہ تھے اور اب کے ہجرتی ہیں
تو شاہ زادی کو لائیں وہ محو خواب ہے کیا
ہمیں یقیں نہیں پریاں بھی جھوٹ بولتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.