ہماری آنکھوں کے آگے محفل میں دور جام و سبو چلے ہیں
ہماری آنکھوں کے آگے محفل میں دور جام و سبو چلے ہیں
بس ایک ہم ہیں کہ تیری محفل سے پی کے اپنا لہو چلے ہیں
رہے سلامت چمن تمہارا رہے چمن میں بہار قائم
ہم اپنی بربادیوں کے صدقے مٹا کے ہر آرزو چلے ہیں
خطا تو دانستہ کچھ نہیں کی مگر ہے احساس جرم اتنا
کہ عالم بے خودی میں شاید نظر سے چلمن کو چھو چلے ہیں
گزر رہا تھا ادھر سے دیکھا لکھا تھا یہ نورؔ کی لحد پر
مقام عبرت ہے بس یہیں تک فریب صد رنگ و بو چلے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.