ہماری آپسی رنجش جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
ہماری آپسی رنجش جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
مگر ملنے کی بھی خواہش جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
میں اپنی ضد پہ قائم ہوں مگر اس کو بتا دینا
وہ سمجھوتے کی گنجائش جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
وہ دیواروں میں چنوانے کا منظر اب نہیں دکھتا
محبت پر مگر بندش جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
ہزاروں ٹھوکریں راہ وفا میں کھا چکا لیکن
دل نادان کی لغزش جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
سنا کر ساری غزلوں کا ذخیرہ تھک گیا کاشفؔ
مگر لوگوں کی فرمائش جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.