ہماری عرض مطلب پر ترا بیزار ہو جانا
ہماری عرض مطلب پر ترا بیزار ہو جانا
ذرا سی بات پر آمادۂ پیکار ہو جانا
کسی کے عشق میں دل کا کبھی بیمار ہو جانا
کبھی آنکھوں کا اپنی طالب دیدار ہو جانا
تری آنکھوں کا آنکھوں سے ہماری چار ہو جانا
یہ گویا ہوگا برچھی کا جگر سے پار ہو جانا
مرا دل حلقۂ ظلم و ستم سے چھٹ سکے کیوں کر
مژہ کی جنبشوں کا گردش پرکار ہو جانا
کسی سے بھول کر اک بار بھی ملنا قیامت ہے
کسی پر آپ کا لطف و کرم سو بار ہو جانا
تعجب کچھ نہیں اس پر کہ شوق دید جاناں میں
مری آنکھوں کا سوئے روزن دیوار ہو جانا
نہیں ہے یہ کرشمہ حسن کا تو اور پھر کیا ہے
تری محفل میں میرا دفعتاً بیمار ہو جانا
کمال حسن کو جب ہے زوال حسن بھی لازم
تو کیا دشوار ہے پھر ان گلوں کا خار ہو جانا
ذرا دیکھو ادھر مینا ادھر ساغر ادھر خم ہے
گھٹا اٹھی ہے کالی مے کشو ہشیار ہو جانا
زمانہ کی نئی باتوں میں شامل یہ بھی ہے زاہد
کہ رہن مے تمہارا جبہ و دستار ہو جانا
سحر چونکائے جس دم خواب سے اے قافلے والو
وہیں کس کر کمر چلنے کو تم تیار ہو جانا
گلستاں سے نکل کر یہ شرف پانا زہے قسمت
گلوں کا مہ جبینوں کے گلے کا ہار ہو جانا
تصور بھی مجھے مژگان و ابرو کا قیامت ہے
کبھی تو تیر بن جانا کبھی تلوار بن جانا
محبت کا کرشمہ تھا تصور کی عنایت تھی
ہمارا دفعتاً محو خیال یار ہو جانا
جسے دیکھو وہی اب آرزو مند شہادت ہے
غضب ہے ابروئے خم دار کا تلوار ہو جانا
بہت کچھ ساقیٔ بزم ازل کی مہربانی تھی
ہمارا جذبۂ توحید سے سرشار ہو جانا
دل پر شوق کو تڑپا گیا کچھ اور اے حامدؔ
حیا کا انجمن میں مانع گفتار ہو جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.