Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہماری عرض مطلب پر ترا بیزار ہو جانا

حامد حسین حامد

ہماری عرض مطلب پر ترا بیزار ہو جانا

حامد حسین حامد

MORE BYحامد حسین حامد

    ہماری عرض مطلب پر ترا بیزار ہو جانا

    ذرا سی بات پر آمادۂ پیکار ہو جانا

    کسی کے عشق میں دل کا کبھی بیمار ہو جانا

    کبھی آنکھوں کا اپنی طالب دیدار ہو جانا

    تری آنکھوں کا آنکھوں سے ہماری چار ہو جانا

    یہ گویا ہوگا برچھی کا جگر سے پار ہو جانا

    مرا دل حلقۂ ظلم و ستم سے چھٹ سکے کیوں کر

    مژہ کی جنبشوں کا گردش پرکار ہو جانا

    کسی سے بھول کر اک بار بھی ملنا قیامت ہے

    کسی پر آپ کا لطف و کرم سو بار ہو جانا

    تعجب کچھ نہیں اس پر کہ شوق دید جاناں میں

    مری آنکھوں کا سوئے روزن دیوار ہو جانا

    نہیں ہے یہ کرشمہ حسن کا تو اور پھر کیا ہے

    تری محفل میں میرا دفعتاً بیمار ہو جانا

    کمال حسن کو جب ہے زوال حسن بھی لازم

    تو کیا دشوار ہے پھر ان گلوں کا خار ہو جانا

    ذرا دیکھو ادھر مینا ادھر ساغر ادھر خم ہے

    گھٹا اٹھی ہے کالی مے کشو ہشیار ہو جانا

    زمانہ کی نئی باتوں میں شامل یہ بھی ہے زاہد

    کہ رہن مے تمہارا جبہ و دستار ہو جانا

    سحر چونکائے جس دم خواب سے اے قافلے والو

    وہیں کس کر کمر چلنے کو تم تیار ہو جانا

    گلستاں سے نکل کر یہ شرف پانا زہے قسمت

    گلوں کا مہ جبینوں کے گلے کا ہار ہو جانا

    تصور بھی مجھے مژگان و ابرو کا قیامت ہے

    کبھی تو تیر بن جانا کبھی تلوار بن جانا

    محبت کا کرشمہ تھا تصور کی عنایت تھی

    ہمارا دفعتاً محو خیال یار ہو جانا

    جسے دیکھو وہی اب آرزو مند شہادت ہے

    غضب ہے ابروئے خم دار کا تلوار ہو جانا

    بہت کچھ ساقیٔ بزم ازل کی مہربانی تھی

    ہمارا جذبۂ توحید سے سرشار ہو جانا

    دل پر شوق کو تڑپا گیا کچھ اور اے حامدؔ

    حیا کا انجمن میں مانع گفتار ہو جانا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے