ہماری بے چینی اس کی پلکیں بھگو گئی ہے
ہماری بے چینی اس کی پلکیں بھگو گئی ہے
یہ رات یوں بن رہی ہے جیسے کہ سو گئی ہے
دیے تھے کالی گھٹا کو ہم نے ادھار آنسو
کسے کہیں اب کہ ساری پونجی ڈبو گئی ہے
ہم اس کی خاطر بچا نہ پائیں گے عمر اپنی
فضول خرچی کی ہم کو عادت سی ہو گئی ہے
وہ ایک ساحل کہ جس پہ تم خود کو ڈھونڈتے ہو
وہیں پہ اک شام میرے حصے کی کھو گئی ہے
میں یوں ہی مہرے بڑھا رہا ہوں جھجک جھجک کر
خبر اسے بھی ہے بازی وہ ہار تو گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.