ہماری خاک افسردہ سر کوئے بتاں رکھ دی
ہماری خاک افسردہ سر کوئے بتاں رکھ دی
کہاں کی چیز تھی تو نے کہاں اے آسماں رکھ دی
ستم ہے کاٹ کر شاخ نشیمن باغباں رکھ دی
مٹا کر تو نے بنیاد بہار گلستاں رکھ دی
نہ صحرا میں نشاں اپنا نہ گلشن میں پتا اپنا
چھپا کر مشت خاک اپنی یہ وحشت نے کہاں رکھ دی
گلوں کے ساتھ کانٹے بھی لگائے جس نے سینے سے
اسی ڈالی پہ گلشن میں بنائے آشیاں رکھ دی
ندا آئی کہ ہر سجدہ یہاں مقبول ہوتا ہے
خدا جانے محبت میں جبیں ہم نے کہاں رکھ دی
خیالوں میں سما کر گفتگو کرنے لگی ہم سے
مصورؔ نے تری تصویر کے منہ میں زباں رکھ دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.