ہماری محبت نمو سے نکل کر کلی بن گئی تھی مگر تھی نمو میں
![عمران شمشاد نرمی عمران شمشاد نرمی](https://rekhta.pc.cdn.bitgravity.com/Images/Shayar/round/imran-shamshad-narmi.png)
ہماری محبت نمو سے نکل کر کلی بن گئی تھی مگر تھی نمو میں
عمران شمشاد نرمی
MORE BYعمران شمشاد نرمی
ہماری محبت نمو سے نکل کر کلی بن گئی تھی مگر تھی نمو میں
نگاہوں سے باتیں کئے جا رہے تھے اٹکتی جھجکتی ہوئی گفتگو میں
نہ دے ہم کو الزام تو یہ کہ ہم نے تری چاہ میں کچھ کیا ہی نہیں ہے
مکاں کھود ڈالے زماں نوچ ڈالے کہاں آ گئے ہم تری جستجو میں
مجھے یہ ملا ہے مجھے وہ ملا ہے مجھے سب ملا ہے مگر یہ گلہ ہے
میں کیا مانگتا تھا یہ کیا مل گیا ہے کہ سب مل گیا ہے تری آرزو میں
کہیں خوشبوؤں کی ضرورت پڑی تو تمہیں سوچ کر سانس کھینچے گئے ہیں
نہ جانے کہاں سے چلی آ رہی ہے یہ خوشبو تمہاری ہمارے لہو میں
بھٹکتا پھرا میں ادھر سے ادھر اور ادھر سے ادھر اور کدھر سے کدھر
دھواں دار محفل نہ جام و سبو میں مزہ جو ہے وہ ہے فقط اپنی خو میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.