ہماری نیند میں کوئی سراب خواب بھی نہیں
ہماری نیند میں کوئی سراب خواب بھی نہیں
یہ کیسا ریگزار ہے فریب آب بھی نہیں
تھے کیسے کیسے لوگ میرے خیمۂ خیال میں
گئے دنوں کی خیر ہو کہ اب طناب بھی نہیں
یہ حادثہ کہ برف باریوں کی زد پہ آ گئے
مگر یہ واقعہ لہو میں کوئی تاب بھی نہیں
نہ کچھ گلہ نہ التفات ہجر کی سیاہ رات
فرامشی کا دور ہے کہ اب عذاب بھی نہیں
یہ لمحہ لمحہ زندگی کچھ اس طرح سے کٹ گئی
کہاں پہ خرچ کیا ہوا کوئی حساب بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.