ہماری روح نے جب اس بدن کو دیکھا تھا
ہماری روح نے جب اس بدن کو دیکھا تھا
تو یوں لگا کہ کسی نے کفن کو دیکھا تھا
وہ کون اپنی نگاہوں سے بات کرتا تھا
وہ ہم نے بزم میں کس کے سخن کو دیکھا تھا
کلی کلی پہ فدائی لکھا ہوا پایا
کچھ اس ادا سے خزاں نے چمن کو دیکھا تھا
عجیب حال تھا فکر معاش میں اس نے
نہ تیری زلف نہ دار و رسن کو دیکھا تھا
دو چار گام قریب آ گئی مرے منزل
بغور اس نے سفر کی تھکن کو دیکھا تھا
عطا ہوئی تھیں عجیب و غریب سی نظریں
ہر ایک ذرہ میں ایک انجمن کو دیکھا تھا
پھر ایک خامے کی قرطاس پر پڑی تھی نظر
پھر ایک جام نے تشنہ دہن کو دیکھا تھا
اسی نگاہ عنایت کی دین ہوں اسرارؔ
کہ جس نگہ سے غزل نے دکن کو دیکھا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.