ہماری سمت ہیں سارے ڈھلاؤ
ہماری سمت ہیں سارے ڈھلاؤ
پڑا ہر سیل کا ہم پر دباؤ
ملے ہیں سادہ لوحی کی سزا میں
لٹیرے ناخدا کاغذ کی ناؤ
وہاں بھی وحشتیں تنہائیاں ہیں
ذرا صحرا سے واپس گھر تو جاؤ
نہ جانے کب یہ آگ آ جائے باہر
کہ سینوں میں دہکتے ہیں الاؤ
ہوا کا جس طرف رخ ہو گیا ہے
اسی جانب ہے شاخوں کا جھکاؤ
زمیں کیا آسماں بھی منتظر ہے
حصار ذات سے باہر تو آؤ
کہیں گے لوگ احسنؔ تم کو پاگل
محبت ہے تو یہ تہمت اٹھاؤ
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 232)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.