ہماری یاد انہیں آ گئی تو کیا ہوگا
ہماری یاد انہیں آ گئی تو کیا ہوگا
گھٹا ادھر کی ادھر چھا گئی تو کیا ہوگا
ابھی تو بزم میں قائم ہے دو دلوں کا بھرم
نظر نظر سے جو ٹکرا گئی تو کیا ہوگا
دھڑک رہا ہے سر شام ہی سے دل کم بخت
وصال یار کی صبح آ گئی تو کیا ہوگا
یہ سوچتا ہوں کہ دل کی اداس گلیوں سے
تمہاری یاد بھی کترا گئی تو کیا ہوگا
سرور آ گیا رندوں کو دیکھتے ہی سبو
جو میکدے پہ گھٹا چھا گئی تو کیا ہوگا
وہ بات جس سے دھواں اٹھ رہا ہے سینے سے
وہ بات لب پہ اگر آ گئی تو کیا ہوگا
وفا کا دم نہ بھرو دوستو تم اسلمؔ سے
تمہیں جو وقت پہ جھٹلا گئی تو کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.