ہمدم نہ ڈر کہاں کا زمانہ کہاں کے لوگ
ہمدم نہ ڈر کہاں کا زمانہ کہاں کے لوگ
حائل نہ کب دلوں میں ہوئے درمیاں کے لوگ
ہے تیری آنکھ سے بھی زیادہ کہیں نشہ
پھر کیوں نیاز مند ہیں پیر مغاں کے لوگ
رخسار و لب کا عالم گل آفریں نہ پوچھ
قائل نہیں رہے سحر گلستاں کے لوگ
کچھ یوں اجڑ گئیں ہیں نگاہوں کی بستیاں
جیسے ترے ہی ساتھ تھے سارے جہاں کے لوگ
ویران ہو گئی حرم و دیر کی فضا
آ بیٹھے تیری بزم میں ہر آستاں کے لوگ
آخر خلوص کی بھی کوئی حد ضرور ہے
منزل پہ کب رہے ہیں بہم کارواں کے لوگ
بیٹھا ہوں اک طرف کسی فن کار کی طرح
کردار بن گئے ہیں مری داستاں کے لوگ
یہ میرے ہم خیال تھے یہ میرے ہم زباں
اب ہیں جو ہم نوا کسی شیریں بیاں کے لوگ
شہر وفا تھا دل اسے کیا حادثہ ہوا
شوکتؔ کہاں چلے گئے آخر یہاں کے لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.