ہمدم نہیں شفیق نہیں چارہ گر نہیں
ہمدم نہیں شفیق نہیں چارہ گر نہیں
اب جی کے کیا کریں گے کوئی ہم سفر نہیں
لکھنا ہے نامہ ان کو مگر کس طرح لکھیں
باقی اب ایک قطرۂ خون جگر نہیں
ہر شخص مست و بے خود و سرشار ہے وہاں
اس بزم میں کسی کو کسی کی خبر نہیں
کیا جانے اس نگاہ نے کیا سحر کر دیا
اب اپنے اختیار میں اپنی نظر نہیں
ان کے ہر اک اشارے پہ جھکتا ہے اپنا سر
ان کا یہ حال ہے کہ ہر اک بات پر نہیں
ان ظلمتوں سے برسر پیکار کب تلک
شاید مرے نصیب میں نور سحر نہیں
رہ رہ کے دل میں ہوتی ہے اے دردؔ اک خلش
یہ اور کیا ہے درد محبت اگر نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.