ہمیں اب ہجر اس کا کھل رہا ہے کیا کیا جائے
ہمیں اب ہجر اس کا کھل رہا ہے کیا کیا جائے
جو وعدہ وصل کا تھا ٹل رہا ہے کیا کیا جائے
کبھی جس کی بدولت ہم کو سب آداب کرتے تھے
بلندی کا وہ سورج ڈھل رہا ہے کیا کیا جائے
تری پیاری سی صورت کو بساتے دل کے مندر میں
مگر تو آنکھ سے اوجھل رہا ہے کیا کیا جائے
میں ساری حسرتوں کو دفن تو کر آیا ہوں لیکن
تمہارا خواب دل میں پل رہا ہے کیا کیا جائے
نہ راون ہے کہانی میں نہ سیتا زندگانی میں
مگر بنواس پھر بھی چل رہا ہے کیا کیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.