ہمیں اپنی ذات سے عشق ہوا ہم اپنے لئے بیتاب ہوئے
ہمیں اپنی ذات سے عشق ہوا ہم اپنے لئے بیتاب ہوئے
تم لوگ پرائے ہجر میں تھے تم اپنے لئے نایاب ہوئے
ہمیں کس کی خبر ہمیں کس کا پتہ ہمیں اپنا حصول ضروری تھا
معلوم نہیں اوروں کے لئے ہم خواب ہوئے کہ سراب ہوئے
اس گاؤں کے سب کچے رستے کسی شہر سے جا کر ملتے ہیں
اس گاؤں میں جب سیلاب آیا وہ شہر بھی زیر آب ہوئے
وہ بہار کا منظر اب جیسے مری آنکھ میں آکر ٹھہر گیا
مری سوچ کے سب بہتر لمحے تری یاد سے مل کے گلاب ہوئے
کیوں ایسی دعائیں کی جائیں جو قبول بھی ہوں تو پتہ نہ چلے
جنہیں سینت کے رکھا مدت تک وہ گناہ بھی نذر ثواب ہوئے
پھر ذہن میں سوچیں اٹھتی ہیں پھر سوچ کو پہلو ملتے ہیں
تری یاد کے مضموں پر اب تک کتنے ہی سوال و جواب ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.