ہمیں بھی کیوں نہ ہو دعویٰ کہ ہم بھی یکتا ہیں
ہمیں بھی کیوں نہ ہو دعویٰ کہ ہم بھی یکتا ہیں
ہمارے خون کے پیاسے جب اہل دنیا ہیں
بس اس خطا پہ کہ پہچانتے ہیں کیوں سب کو
یہ صاحبان نظر شہر بھر میں رسوا ہیں
ہم اہل دل کا زمانہ ہی ساتھ دے نہ سکا
ہمیں بھی دکھ ہے کہ ہم اس سفر میں تنہا ہیں
ہمیں نہ جانو فقط ڈوبتا ہوا لمحہ
ہمیں یقیں ہے کہ ہم ہی نشان فردا ہیں
مٹا سکے گی ہمیں کیا کوئی سیہ بختی
ہم اپنا جسم بھی ہیں ہم ہی اپنا سایا ہیں
ہمیں پکار نہ اب اے عروس شبنم و گل
ہمیں نہ ڈھونڈھ کہ ہم بے کنار صحرا ہیں
صدائے ساز نہیں ہم نوائے غم ہی سہی
ہمیں سنو کہ ہمیں اعتبار نغمہ ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.