ہمیں دعویٰ تھا دیکھیں گے وہ کیونکر یاد آتے ہیں
ہمیں دعویٰ تھا دیکھیں گے وہ کیونکر یاد آتے ہیں
رگ جاں بن گئے ہیں اب فزوں تر یاد آتے ہیں
خفا تو مجھ سے رہتے ہیں مگر رہتے ہیں دل میں بھی
میں اکثر بھولتا ہوں اور وہ اکثر یاد آتے ہیں
بتوں کی بندگی ہے شکریہ صانع کی صنعت کا
وہ کافر کیوں ہوا جس کو یہ دلبر یاد آتے ہیں
مرا ماضی نظر آیا مجھے حال حسیں ہو کر
جو ان کے ساتھ دیکھے تھے وہ منظر یاد آتے ہیں
میں گلچیں تھا بہار زندگی کے گلستانوں کا
جو دن پھولوں میں بیتے تھے وہ اکثر یاد آتے ہیں
نشہ اترا مگر اب بھی تمہاری مست آنکھوں سے
پیے تھے جو مئے الفت کے ساغر یاد آتے ہیں
دیار دور میں میں تو نہیں آتا ہوں یاد ان کو
نہ جانے وہ مجھے پھر کیوں برابر یاد آتے ہیں
بس اب رہنے بھی دے سب بے نیازی دیکھ لی تیری
تجھے اب تو وہ ہر مظہر میں اظہرؔ یاد آتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.