ہمیں عشق اب وہ سکھانے لگے ہیں
ہمیں عشق اب وہ سکھانے لگے ہیں
جنہیں چھوڑ کے لوگ جانے لگے ہیں
نہ سیلاب آیا نہ طوفاں ہی کوئی
اداؤں سے دل وہ ڈبانے لگے ہیں
کڑی دھوپ میں چھاؤں زلفوں کی ان کی
ہمیں تو یہ موسم سہانے لگے ہیں
ہرے پیڑ پر گل کھلے لعل نیلے
فضا کے یہ منظر لبھانے لگے ہیں
کسی نے نہ پوچھی طبیعت ہماری
یہاں لوگ رشتہ نبھانے لگے ہیں
ہمیں اب شرابوں سے مطلب ہی کیا ہے
وہ ہر رنگ اپنا دکھانے لگے ہیں
ہوا سے بجھے گا نہ دل کا دیا اب
اسے خوں جگر کا پلانے لگے ہیں
ہمیں کوئی بھانے دوبارہ لگا ہے
کے ہم ہجر کو اب ڈرانے لگے ہیں
نہیں عشق تھا پھر بھی بارات آئی
سماجوں کو چشمے پرانے لگے ہیں
کبھی بھی نہ ہاریں گے ہم عشق والے
ہمیں جیتنے میں زمانے لگے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.