ہمیں کیا جو گل کھلے ہیں یا کلی ہے مسکرائی
ہمیں کیا جو گل کھلے ہیں یا کلی ہے مسکرائی
تو نہیں ہے جان جاناں تو باہر کیوں ہے آئی
تو ہو ہم نشیں صنم جب لگے فرش عرش جیسا
وہ بہشت بھی ہے دوزخ جہاں تو نہ دے دکھائی
چنی کس بنا پہ تو نے ہمیں مفلسوں کی بستی
تجھے برق یہ سیاست بتا کس نے ہے سکھائی
تھا قصور میرے دل کا یا نصیب کی تھی سازش
مجھے جو بھی چیز بھائی کبھی راس وہ نہ آئی
تجھے کس طرح سے جلوہ دکھے اے صداؔ خدا کا
کہ ہے درمیان حائل ترا ذوق خود نمائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.