ہمیں موسموں کا شعور ہے ہمیں نا سمجھ نہ خیال کر
ہمیں موسموں کا شعور ہے ہمیں نا سمجھ نہ خیال کر
تو نوید فصل بہار دے نہ لہو فضا میں اچھال کر
کبھی اپنے طائر شوق کو نہ اسیر دام خیال کر
کبھی گفتگوئے فراق کر کبھی جستجوئے وصال کر
نہ خرد کو صرف نشاط کر نہ جنوں کو وقف ملال کر
کوئی سحر کار ہنر دکھا کوئی سعی کسب کمال کر
نہ حکایت شب و روز کہہ نہ شکایت مہ و سال کر
نہ کسی کو واقف درد کر نہ کسی کو شامل حال کر
سر بزم ہو جو سخن سرا کہے حرف حرف سنبھال کر
نہ کسی کو تلخ جواب دے نہ کسی سے تند سوال کر
میں انہیں قبول نہیں مگر مرے ہم سفیر یہ سوچ لیں
کہ پھر ان کے پاس رہے گا کیا مجھے گلستاں سے نکال کر
وہ تری غنا کا مطالبہ کہ فراخ دست عطا رہے
یہ تری انا کا معاملہ نہ دراز دست سوال کر
مرا دل نہیں مرا مسئلہ کہ ہے اب یہ آپ کا آئنہ
اسے احتیاط سے دیکھنا اسے توڑنا تو سنبھال کر
میں امیر ملک طرب نہیں مجھے جام جم کی طلب نہیں
مری اصل ہے اسی خاک سے مجھے پیش جام سفال کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.