ہمیں پینے پلانے کا مزا اب تک نہیں آیا
ہمیں پینے پلانے کا مزا اب تک نہیں آیا
کہ بزم مے میں کوئی پارسا اب تک نہیں آیا
ستم بھی لطف ہو جاتا ہے بھولے پن کی باتوں سے
تجھے اے جان انداز جفا اب تک نہیں آیا
دم آخر تھے بالیں پہ جو آنے کو وہ آئے بھی
تو ہنس کر کہہ گئے وقت دعا اب تک نہیں آیا
سحر ہوتے بجھائے کون اے شمع لحد تجھ کو
کوئی جھونکا نسیم صبح کا اب تک نہیں آیا
خدا جانے ہوا کیا کوچۂ جاناں میں دل جا کر
مرا بھولا ہوا بھٹکا ہوا اب تک نہیں آیا
گیا تھا کہہ کے یہ قاصد کہ الٹے پاؤں آتا ہوں
کہاں کمبخت جا کر مر رہا اب تک نہیں آیا
جسے تم کوستے ہو عمر اس کی اور بڑھتی ہے
تمہیں سب کچھ تو آیا کوسنا اب تک نہیں آیا
ستم کرنا دغا کرنا کہ وعدے کا وفا کرنا
بتاؤ کیا تمہیں آیا ہے کیا اب تک نہیں آیا
کسی نے کوئی دشمن میں چھپا ڈالا مٹا ڈالا
گلی تو آئی ان کا نقش پا اب تک نہیں آیا
یہ کیا انصاف ہے صیاد چھوڑے قید سے مجھ کو
کہ ایسا کوئی مرغ خوش نوا اب تک نہیں آیا
بتا دیں آ گیا کیا تم کو اس اٹھتی جوانی میں
بتا دیں کان میں چپکے سے کیا اب تک نہیں آیا
بتان نازنیں جب دیکھتے ہیں مجھ سے کہتے ہیں
تمہاری جان پر قہر خدا اب تک نہیں آیا
کیا حسرت سے رخصت صبح کے تاروں کو یہ کہہ
کہ جس کا شام سے تھا آسرا اب تک نہیں آیا
یہ غفلت ہے کہ محشر میں بھی آنکھیں بند ہیں میری
سمجھتا ہوں یہی روز جزا اب تک نہیں آیا
نہ پھوٹی کوئی کوپل تک مری شاخ نشیمن میں
خزاں کے بعد موسم دوسرا اب تک نہیں آیا
دیا ہو تو دیا ہو کچھ پیام شوق آنکھوں نے
مرے لب پر تو حرف مدعا اب تک نہیں آیا
اس ابھرے ابھرے جوبن پر یوں ہی وہ بیٹھے رہ جاتے
انہیں اٹھتی جوانی کا مزا اب تک نہیں آیا
وہ دن آئے مرے سرکار اہل بزم سے پوچھیں
کہاں ہے کیوں ریاضؔ خوش نوا اب تک نہیں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.