ہمیں ساتھ مل تو گیا تھا کسی کا
ہمیں ساتھ مل تو گیا تھا کسی کا
مگر مختصر تھا سفر زندگی کا
کہاں آ گئے ہم بھٹکتے بھٹکتے
یہاں تو نشاں تک نہیں روشنی کا
تمدن کی یہ کونسی منزلیں ہیں
کہ دشمن ہوا آدمی آدمی کا
وفا ایک مدت ہوئی مٹ چکی ہے
کہاں نام لیتے ہو اب دوستی کا
اگر ساتھ ہوتے وہ ان راستوں پر
تو کیا حال ہوتا مری آگہی کا
مرے حال پر مسکرا کر گئے ہیں
چلو حق ادا ہو گیا دوستی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.