ہمیں شغف ہے ہمیشہ سے نفسیات کے ساتھ
ہمیں شغف ہے ہمیشہ سے نفسیات کے ساتھ
عمل سے بڑھ کے عمل کے محرکات کے ساتھ
بھلے فسانہ سہی من گھڑت کہانی سہی
ترا بھی ذکر تو ہوتا ہے میری بات کے ساتھ
غم شکست مناؤں کہ ان کو پرسہ دوں
ہزار حوصلے ٹوٹے ہیں میری مات کے ساتھ
بنا نہ پنجرہ درختوں کی شکل کا ظالم
نہ ایسے کھیل پرندوں کی نفسیات کے ساتھ
جھڑکنا بات نہ سننا گلا دبا دینا
مرا عمومی رویہ ہے خواہشات کے ساتھ
تمام رشتوں کی میعاد اک مقرر ہے
اب اتنی عقل تو آتی ہے تجربات کے ساتھ
نہیں ہے کوئی تمنا نئی محبت کی
میں جی رہا ہوں گزشتہ کی باقیات کے ساتھ
جہاں کے رنگ میں ڈھلتا ہوں اس لئے کہ کہیں
مجھے سجا کے نہ رکھ دے نوادرات کے ساتھ
ہمارے ہاتھ میں آ کر نہ جا سکے گا کہیں
ہماری شرط لگی ہے تمہارے ہاتھ کے ساتھ
اسی کے نام لگے گا یہ جرم بت شکنی
خزانہ جس نے چھپایا تھا سومنات کے ساتھ
نظر پڑے نہ کسی کی نظر ملاتے ہوئے
وہ لوگ عشق بھی کرتے تھے احتیاط کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.