ہمیں تعبیر پہلے دی گئی پھر خواب اترے
ہمیں تعبیر پہلے دی گئی پھر خواب اترے
کتاب زندگی کے اس طرح کچھ باب اترے
مری آنکھوں سے لے لے روشنی اور نور کر دے
کسی قیمت پہ مالک منظر شب تاب اترے
کھلے برتن اٹھا کر رکھ دئے جو بارشوں میں
یہاں وہ رہ گئے خالی وہاں سیلاب اترے
تحائف کی جنہیں امید تھی وہ منتظر ہیں
مسافر آ چکا ہے اب ذرا اسباب اترے
بہت آنسو بہائے چاہتوں کی ابتدا میں
بڑی مشکل سے ہم پر عشق کے آداب اترے
سمندر نے کہانی مختصر کر کے کہا بس
بہت گرداب اترے اور بس گرداب اترے
خزاں سے نسبتیں اتنی پرانی اور پھر بھی
انہی لوگوں پہ لہجے اس قدر شاداب اترے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 37)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.