ہمیں تو ایک ہی چہرہ دکھائی دیتا ہے
ہمیں تو ایک ہی چہرہ دکھائی دیتا ہے
جسے بھی دیکھیے اپنا دکھائی دیتا ہے
یہ کس نے ایسے اجالوں کی آرزو کی تھی
ہر ایک گھر یہاں جلتا دکھائی دیتا ہے
نئی سحر نے اجالے جنم دئے ہیں مگر
یہ خواب پھر بھی ادھورا دکھائی دیتا ہے
یہاں جو بانٹتا پھرتا ہے تشنگی کا بھرم
مجھے تو خود بھی وہ پیاسا دکھائی دیتا ہے
تلاش ہے مجھے اس مہرباں کی مدت سے
جو محفلوں میں بھی تنہا دکھائی دیتا ہے
دھواں ہے جلتے ہوئے گھر سلگتے نظارہ
میں کیا بتاؤں کہ کیا کیا دکھائی دیتا ہے
اسے بھی کیجیے اپنے گروہ میں شامل
یہ شخص اپنے ہی جیسا دکھائی دیتا ہے
یہ کیسی آگ میں ہم لوگ جل رہے ہیں رئیسؔ
ہر اک وجود پگھلتا دکھائی دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.