ہمیں تو جسم سے باہر کھلا سا لگتا ہے
ہمیں تو جسم سے باہر کھلا سا لگتا ہے
یہ جسم روح پہ لپٹی ردا سا لگتا ہے
ہر ایک چہرے پہ کچھ رنگ ہے کدورت کا
تمام شہر کا موسم خفا سا لگتا ہے
سخن فریبوں کو رکھتا ہے وہ عزیز مگر
مرا خلوص اسے بے مزا سا لگتا ہے
وجود اس کا منور ہے اس کی سیرت سے
وہ آدمی ہے مگر آئنہ سا لگتا ہے
تمہاری ذات پہ کرتا ہے جب کوئی تنقید
خدا ہی جانے مجھے کیوں برا سا لگتا ہے
امیر شہر کا کردار ہی نہیں کھلتا
کبھی حریف کبھی ہم نوا سا لگتا ہے
نیازؔ فکر دکھاتی ہے جب کبھی اعجاز
پرانا لفظ بھی بالکل نیا سا لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.