ہمیں تو خوابوں کی وادیوں میں حیات کو ہے تمام کرنا
ہمیں تو خوابوں کی وادیوں میں حیات کو ہے تمام کرنا
تمہاری یادوں میں صبح کرنا تمہاری یادوں میں شام کرنا
بھلانے والے کا یاد آنا ستم نہیں ہے تو اور کیا ہے
کہ خود تو عشرت کی نیند سونا ہماری نیندیں حرام کرنا
بنا کے اپنا بدلنے والے ہے یاد ہم کو بھی وہ زمانہ
تپاک سے تیرا ہم سے ملنا وہ تیرا ہنس کر کلام کرنا
مرا مقدر ہے نا مرادی میں غم کا خوگر میں غم کا عادی
تجھے بھی گر کوئی غم ملے تو اسے بھی میرے ہی نام کرنا
بچھڑ کے بھی اس سے رابطہ ہے یہ سلسلہ ہے یہ مشغلہ ہے
اسی کی یادوں میں کھوئے رہنا خیال میں صبح و شام کرنا
مرے فسانے کا وہ ہے عنواں یہ بات اب اس پہ منحصر ہے
مری محبت کا یہ فسانہ تمام یا ناتمام کرنا
ہیں میکدے میں سبھی برابر یہ بات اچھی نہیں ہے ساقی
کسی کو جام شراب دینا کسی کو محروم جام کرنا
مرے نشیمن کا یہ چمن اب نہ جانے کیوں تنگ ہو گیا ہے
اسی چمن کو سکھایا میں نے بہار کا احترام کرنا
قفس سے چھٹ کر اسیر جس دم چمن میں آئے تو حال یہ تھا
کبھی نشیمن کے بوسے لینا کبھی گلوں سے کلام کرنا
میں ترک الفت تو تم سے کر لوں مگر مری شرط صرف یہ ہے
کبھی نظر سے گرا نہ دینا کبھی نہ یہ بات عام کرنا
ظفرؔ تری داستان غم میں بس ایک لفظ وفا ہے کافی
یہ داستاں جب سنائی جائے تو اس کو حرف تمام کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.