ہمیں تو لالہ و گل اب بھی سوگوار ملے
ہمیں تو لالہ و گل اب بھی سوگوار ملے
جو خون دل نہ جلاؤ تو کیا بہار ملے
یہ کیا کہ زخم جگر چشم انتظار ملے
ملے تو صحبت حوران گلعذار ملے
کہیں تو پہنچیں یہ صحرا نوردیاں کب تک
وہ میکدہ ہی سہی گر نہ کوئی یار ملے
گلوں کا حسن صبا کا خرام رنگ چمن
ہر اک ادا میں تری مستیٔ بہار ملے
ہیں تیرے شہر میں کچھ تو معلم اخلاق
جنہیں یہ فکر کہ دامن نہ داغدار ملے
ہماری طرح جو مست الست رہتی ہیں
انہیں نہ حلقۂ رنداں نہ کوئے یار ملے
بتاؤ تم نے بھی ان میں کسی کو چاہا ہے
تمہارے چاہنے والے تو بے شمار ملے
کسی کو پایا ہے ہم نے جو بے مثال انجمؔ
قرار کھو کے ملے اس سے بار بار ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.