ہمیں اس نے سبھی احوال سے انجان رکھا
ہمیں اس نے سبھی احوال سے انجان رکھا
ہمارے اور اپنے بیچ پردہ تان رکھا
کبھی حد نظر میں اور کبھی امکاں سے باہر
ہمیں تو اس نے ساری زندگی حیران رکھا
مری پرواز کی حد جانتا تھا اس لیے بھی
مرے اوپر یہ نیلا آسماں نگران رکھا
ذرا رکنا کہ میں اس بوجھ سے آزاد ہو لوں
کہ طاق دل میں ہے دنیا کا کچھ سامان رکھا
محبت کی قسم وہ مجھ سے لینا چاہتا تھا
سو ان ہاتھوں پہ لا کے میرؔ کا دیوان رکھا
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 14.05.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.