ہمیں یاد آوتی ہیں باتیں اس گل رو کی رہ رہ کے
ہمیں یاد آوتی ہیں باتیں اس گل رو کی رہ رہ کے
نہیں ہیں باغ میں مشتاق ہم بلبل کے چہ چہ کے
کرے گا قتل کس کو دیکھیے وہ تیغ زن یارو
چلا آتا ہے اپنے ہاتھ میں قبضے کو گہہ گہہ کے
نشا ایسا ہوا اس کی نگہ کا جو نہیں تھمتے
ہمارے اشک جاتے ہیں چلے چشموں سے بہہ بہہ کے
ہم اس کا مسکرانا یاد کر رو رو کے ہنستے ہیں
نہیں مشتاق اب بازار کے خندوں کے قہہ قہہ کے
سخن میں فخر اپنا بن کیے رہتا نہیں ناجیؔ
اسے سمجھائے حاتمؔ کس طرح اشعار کہہ کہہ کے
- کتاب : Diwan-e-Zadah (Pg. 330)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.