ہمیں یوں لگا کہ اپنوں میں عدو ابھر گئے ہیں
ہمیں یوں لگا کہ اپنوں میں عدو ابھر گئے ہیں
ہے فضا وطن کی ایسی یہاں لوگ ڈر گئے ہیں
نہ رہی ہے وہ مروت نہ رہی وہ خوش مزاجی
کہیں ہم بسر گئے ہیں کہیں ہم بکھر گئے ہیں
ہمیں ایک دن کا عرصہ بڑا بھاری لگ رہا ہے
کبھی بے حسی میں اپنے کئی دن گزر گئے ہیں
نہ دعائیں صدق دل کی نہ فضا قبولیت کی
بھرے دل سے نکلے نالے کئی بے اثر گئے ہیں
کبھی یوں لگا جنازہ کوئی کھلکھلا اٹھا ہے
کبھی یوں لگا کہ صف میں یہ نمازی مر گئے ہیں
جہاں لوگوں کی حمیت میں حقیقی تمکنت تھی
تو زبان کے ستارے بڑے اوج پر گئے ہیں
کسی راہرو کی جانب سے کوئی مطالبہ ہے
کوئی بات ہے جو رفعتؔ کے قدم ٹھہر گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.