ہمیں یوں ہی نہ سر آب و گل بنایا جائے
ہمیں یوں ہی نہ سر آب و گل بنایا جائے
ہمارے خواب دئے جائیں دل بنایا جائے
دکھائی دیتا ہے تصویر جاں میں دونوں طرف
ہمارا زخم ذرا مندمل بنایا جائے
اگر جلایا گیا ہے کہیں دیے سے دیا
تو کیا عجب کہ کبھی دل سے دل بنایا جائے
شدید تر ہے تسلسل میں ہجر کا موسم
کبھی ملو کہ اسے معتدل بنایا جائے
یہ نقش بن نہیں سکتا تو کیا ضروری ہے
خراب و خستہ و خوار و خجل بنایا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.