ہمیشہ ہی رہا اونچا جھکا ہرگز نہ سر برسوں
ہمیشہ ہی رہا اونچا جھکا ہرگز نہ سر برسوں
رہا بیگم کے آگے اور ہی عالم دگر برسوں
بہت دن ہو گئے بیگم نے مجھ کو لات ماری تھی
بس اس اک لات کے صدقے رہی ٹیڑھی کمر برسوں
وہ دونوں چاہتے تھے ان کا گھر داماد بن جاؤں
پٹاتے ہی رہے مجھ کو مری ساس اور سسر برسوں
کرائی خوب مالش خوب اپنے پاؤں دبوائے
مگر استاد نے بخشا نہیں اپنا ہنر برسوں
بڑھاپے میں جو شادی کی تو راتیں کھانستے گزریں
رہے ہم ان کے باڈی گارڈ بن کر با خبر برسوں
خدا کی دین تو دیکھو ہوئے ہر سال ہی بچے
لنگوٹی چھوڑ آتے تھے نہیں جاتے تھے گھر برسوں
پروف اپنی محبت کا دیا ہے ہم نے یوں دلکشؔ
شگر وائف کو تھی ہم نے نہیں کھائی شکر برسوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.