ہمیشہ ہی سے رہتی ہے یہ دنیا بد گماں ہم سے
ہمیشہ ہی سے رہتی ہے یہ دنیا بد گماں ہم سے
محبت کی زمانے میں ہے جبکہ داستاں ہم سے
ہمیشہ روٹھا روٹھا لگتا ہے یہ آسماں ہم سے
تبھی تو لے رہا ہر دن یہ عاطفؔ امتحاں ہم سے
کوئی بھی حکم کرتا ہے وہ نافذ بعد میں یارو
اجازت لیتا ہے پہلے امیر کارواں ہم سے
اسے لگتا ہے شاید اس چمن کے گل نہیں ہیں ہم
خفا رہتا ہے شاید اس لئے ہی باغباں ہم سے
مہک مٹی کی میری روح پر آباد ہے جس کی
وہی چھینا گیا ہے کیوں اے یارو گلستاں ہم سے
جنہیں کل بولنا ہم نے سکھایا تھا زمانے میں
لڑاتے ہیں وہی اب دوستو دیکھو زباں ہم سے
وہ سورج سے بچاتا کیا اسی کو سونپ کر ہم کو
چلا آیا ہے دامن کو چھڑا کر سائباں ہم سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.