ہمیشہ انسانیت کا دشمن رہا رقابت کا تازیانہ
ہمیشہ انسانیت کا دشمن رہا رقابت کا تازیانہ
جدھر ہوا سازگار دیکھی اٹھا ادھر چل پڑا زمانہ
دلوں کی حالت خدا ہی جانے کلام لیکن ہے مخلصانہ
نظر کا ہر فعل مشفقانہ زبان کی باتیں مکرمانہ
تمہاری نظریں حریص نظریں بہ زعم زر چھیڑ کر رہی ہیں
مگر ہمارے بھی صبر پیہم کو بھول سکتا نہیں زمانہ
خدا کو مانو ہمیں نہ چھیڑو نظر نہ ڈالو ہمارے دل پر
نہ جم سکا ہے نہ جم سکے گا کبھی جو قبضہ ہو غاصبانہ
تمہاری باتیں عجیب باتیں نہ سر ہی سالم نہ پیر قائم
نہ عالمانہ نہ عاقلانہ نہ عارفانہ نہ شاعرانہ
حضور حالات مشتبہ ہیں منڈھے چڑھے گی یہ بیل کیوں کر
ہمارے اقدام دوستانہ تمہاری فطرت مخالفانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.