ہمیشہ سیر گل و لالہ زار باقی ہے
ہمیشہ سیر گل و لالہ زار باقی ہے
اگر بغل میں دل داغدار باقی ہے
طفیل روح مرا جسم زار باقی ہے
ہوا کے دم سے یہ مشت غبار باقی ہے
بغیر روح رواں جسم زار باقی ہے
نکل گئی ہے سواری غبار باقی ہے
بہار میں تجھے نالے سناؤں گا بلبل
اگر یہ زندگئ مستعار باقی ہے
کہوں گا یار سے اک روز ہاتھ پھیلا کے
مجھے بھی حسرت بوس و کنار باقی ہے
جہاں کو چشم حقیقت سے دیکھ او غافل
کھلی ہے آنکھ ابھی اختیار باقی ہے
امید ہے ہمیں فردا ہو یا پس فردا
ضرور ہوئے گی صحبت وہ یار باقی ہے
- Deewan-e-MuntahiáKaristan-e-Fasahatâ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.