ہمیشہ واحد یکتا بیاں سے گزرا ہے
ہمیشہ واحد یکتا بیاں سے گزرا ہے
خدا کا ذکر جب اپنی زباں سے گزرا ہے
لکیر کھینچ کے نور گماں سے گزرا ہے
مجھے یقیں ہے کوئی آسماں سے گزرا ہے
چمکتا رہتا ہے دونوں جہاں کی منزل پر
وہ ایک شخص جو ہر امتحاں سے گزرا ہے
بس اتنا بول رہی چارہ گر کی خاموشی
بلا کا درد دل ناتواں سے گزرا ہے
تو کیا ہوا جو اب آنکھوں میں قید ہے صحرا
ترے فراق میں دریا یہاں سے گزرا ہے
اسی پہ صبر ہے مجھ کو ہر ایک دور یہاں
بہار آنے سے پہلے خزاں سے گزرا ہے
خموش لہجے میں اظہرؔ کو ہاشمی نے کہا
ترا وجود بھی اک خانداں سے گزرا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.