ہمیں پہ رنج و الم گو ہزار گزرے ہیں
ہمیں پہ رنج و الم گو ہزار گزرے ہیں
جہاں سے گزرے ہیں ہم نغمہ بار گزرے ہیں
حریم ناز سے ہم ہوشیار گزرے ہیں
مگر وہ دل سے تو بے اختیار گزرے ہیں
زباں زباں پہ ہے مہر و وفا کے افسانے
جہاں جہاں سے ترے جاں نثار گزرے ہیں
نظر نظر نے ہے چوما دلوں نے چاہا ہے
جو رہ گزر سے تری دل فگار گزرے ہیں
خیال و فکر کی وہ رفعتوں کو چھو کے گئے
تری نظر سے جو یہ خاکسار گزرے ہیں
مہک مہک سی گئی بوئے پیرہن سے فضا
کہ آج ادھر سے وہ جان بہار گزرے ہیں
یہ خون دل ہے جو آنکھوں کی راہ بہہ نکلا
کہا یہ کس نے کہ ہم اشک بار گزرے ہیں
رلائے کیوں نہ ہمیں اب قفس میں یاد ان کی
وہ رات دن جو سر شاخسار گزرے ہیں
حبیبؔ میری نگاہوں سے ہو وہ لاکھ نہاں
وہ میرے دل سے مگر بار بار گزرے ہیں
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 47)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.