Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم راہ چل رہا تھا مگر دیکھتا نہ تھا

شمیم فاروقی

ہم راہ چل رہا تھا مگر دیکھتا نہ تھا

شمیم فاروقی

MORE BYشمیم فاروقی

    ہم راہ چل رہا تھا مگر دیکھتا نہ تھا

    جیسے کہ وہ کبھی کا مرا آشنا نہ تھا

    سارے بدن میں آگ کی لپٹیں سوار تھیں

    دریا میں کودنے کے سوا راستہ نہ تھا

    خوابوں کے پر جلے ہوئے بکھرے تھے چار سو

    اخبار کہہ رہا ہے کوئی گھر جلا نہ تھا

    ہم اپنے غم کدے سے نکلتے تو کس طرح

    تالے پڑے ہوئے تھے کوئی در کھلا نہ تھا

    تنہائیوں میں بیٹھ کے پیتے رہے ہیں لوگ

    اک ایسا زہر جس کا کوئی ذائقہ نہ تھا

    اک دوسرے سے دور رہے ہم تمام عمر

    ویسے ہمارے بیچ کوئی فاصلہ نہ تھا

    وہ دن بھی یاد ہے کہ اسی شہر میں شمیمؔ

    میں کھو گیا تھا اور کوئی ڈھونڈھتا نہ تھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے