ہم راہ چل رہا تھا مگر دیکھتا نہ تھا
ہم راہ چل رہا تھا مگر دیکھتا نہ تھا
جیسے کہ وہ کبھی کا مرا آشنا نہ تھا
سارے بدن میں آگ کی لپٹیں سوار تھیں
دریا میں کودنے کے سوا راستہ نہ تھا
خوابوں کے پر جلے ہوئے بکھرے تھے چار سو
اخبار کہہ رہا ہے کوئی گھر جلا نہ تھا
ہم اپنے غم کدے سے نکلتے تو کس طرح
تالے پڑے ہوئے تھے کوئی در کھلا نہ تھا
تنہائیوں میں بیٹھ کے پیتے رہے ہیں لوگ
اک ایسا زہر جس کا کوئی ذائقہ نہ تھا
اک دوسرے سے دور رہے ہم تمام عمر
ویسے ہمارے بیچ کوئی فاصلہ نہ تھا
وہ دن بھی یاد ہے کہ اسی شہر میں شمیمؔ
میں کھو گیا تھا اور کوئی ڈھونڈھتا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.