ہموار کھینچ کر کبھی دشوار کھینچ کر
ہموار کھینچ کر کبھی دشوار کھینچ کر
تنگ آ چکا ہوں سانس لگاتار کھینچ کر
میداں میں گر نہ آتا میں تلوار کھینچ کر
لے جاتے لوگ مصر کے بازار کھینچ کر
خاطر میں کچھ نہ لائے گا یہ سیل اشک ہے
تم روکتے ہو ریت کی دیوار کھینچ کر
اکتا چکا یہ دل بھی نظر بھی میں آپ بھی
مدت سے تیری حسرت دیدار کھینچ کر
اے زیست تیرا فیصلہ کرنے لگا تھا میں
لاتے اگر نہ مجھ کو مرے یار کھینچ کر
ہرگز یہ ایسے ماننے والی نہیں میاں
دنیا کو دو لگا سر بازار کھینچ کر
جاتا رہا وہ کیف نہاں جو چبھن میں تھا
پچھتا رہا ہوں پاؤں کے اب خار کھینچ کر
میرے خیال میں تھی کہانی یہیں تلک
اب کیوں بڑھائے جاتے ہیں کردار کھینچ کر
تاسفؔ اگر ہے مال کھرا تو یقین رکھ
لائے گا آپ اپنے خریدار کھینچ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.