Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہموار کھینچ کر کبھی دشوار کھینچ کر

علی تاصف

ہموار کھینچ کر کبھی دشوار کھینچ کر

علی تاصف

MORE BYعلی تاصف

    ہموار کھینچ کر کبھی دشوار کھینچ کر

    تنگ آ چکا ہوں سانس لگاتار کھینچ کر

    میداں میں گر نہ آتا میں تلوار کھینچ کر

    لے جاتے لوگ مصر کے بازار کھینچ کر

    خاطر میں کچھ نہ لائے گا یہ سیل اشک ہے

    تم روکتے ہو ریت کی دیوار کھینچ کر

    اکتا چکا یہ دل بھی نظر بھی میں آپ بھی

    مدت سے تیری حسرت دیدار کھینچ کر

    اے زیست تیرا فیصلہ کرنے لگا تھا میں

    لاتے اگر نہ مجھ کو مرے یار کھینچ کر

    ہرگز یہ ایسے ماننے والی نہیں میاں

    دنیا کو دو لگا سر بازار کھینچ کر

    جاتا رہا وہ کیف نہاں جو چبھن میں تھا

    پچھتا رہا ہوں پاؤں کے اب خار کھینچ کر

    میرے خیال میں تھی کہانی یہیں تلک

    اب کیوں بڑھائے جاتے ہیں کردار کھینچ کر

    تاسفؔ اگر ہے مال کھرا تو یقین رکھ

    لائے گا آپ اپنے خریدار کھینچ کر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے