ہنگامۂ غم سے تنگ آ کر اظہار مسرت کر بیٹھے
ہنگامۂ غم سے تنگ آ کر اظہار مسرت کر بیٹھے
مشہور تھی اپنی زندہ دلی دانستہ شرارت کر بیٹھے
کوشش تو بہت کی ہم نے مگر پایا نہ غم ہستی سے مفر
ویرانئ دل جب حد سے بڑھی گھبرا کے محبت کر بیٹھے
ہستی کے تلاطم میں پنہاں تھے عیش و طرب کے دھارے بھی
افسوس ہمی سے بھول ہوئی اشکوں پہ قناعت کر بیٹھے
زندان جہاں سے یہ نفرت اے حضرت واعظ کیا کہنا
اللہ کے آگے بس نہ چلا بندوں سے بغاوت کر بیٹھے
گلچیں نے تو کوشش کر ڈالی سونی ہو چمن کی ہر ڈالی
کانٹوں نے مبارک کام کیا پھولوں کی حفاظت کر بیٹھے
ہر چیز نہیں ہے مرکز پر اک ذرہ ادھر اک ذرہ ادھر
نفرت سے نہ دیکھو دشمن کو شاید وہ محبت کر بیٹھے
اللہ تو سب کی سنتا ہے جرأت ہے شکیلؔ اپنی اپنی
حالیؔ نے زباں سے اف بھی نہ کی اقبالؔ شکایت کر بیٹھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.