ہنسے روئے پھرے رسوا ہوئے جاگے بندھے چھوٹے
ہنسے روئے پھرے رسوا ہوئے جاگے بندھے چھوٹے
غرض ہم نے بھی کیا کیا کچھ محبت کے مزے لوٹے
کلیجے میں پھپھولے دل میں داغ اور گل ہیں ہاتھوں پر
کھلے ہیں دیکھیے ہم میں بھی یہ الفت کے گل بوٹے
تفاوت کچھ نہیں گلچیں میں اور بے درد خوباں میں
جو اس کے ہاتھ گل ٹوٹے تو ان کے ہاتھ دل ٹوٹے
ہزاروں گالیاں دیں پھر ذرا ہنس کر ادھر دیکھا
بھلا اتنی تسلی سے پھپھولے دل کے کب پھوٹے
کچلتے ہو مجھے تم میں یہ مانگوں ہوں دعا دل میں
کوئی دلبر مرے آگے تمہیں بھی خوب سا کوٹے
زباں کی کر کے مقراض اور بنا دشنام کا کاغذ
ہمارے حق میں کیا کیا آپ نے کترے ہیں گل بوٹے
یہ کہتے ہیں کہ عاشق چھوٹ جاتا ہے اذیت سے
جب اس کی عمر کو لشکر اجل کا آن کر لوٹے
ہماری روح تو پھرتی ہے معشوقوں کی گلیوں میں
نظیرؔ اب ہم تو مر کر بھی نہ اس جنجال سے چھوٹے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.