ہنسی آتی ہے کہتا تھا کہ ایسا ہو نہیں سکتا
ہنسی آتی ہے کہتا تھا کہ ایسا ہو نہیں سکتا
یہ میرا دل ہے میرا دل کسی کا ہو نہیں سکتا
غموں کے آسماں پر جگمگاتی خوش نما یادیں
کہ شہر دل کی راتوں کا سویرا ہو نہیں سکتا
عجب انداز میں اس نے کہا اور موند لیں آنکھیں
وہ مجھ سے پھیر لے نظریں ارے جا ہو نہیں سکتا
غموں پر مسکراہٹ کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے
کہیں اس شان کا دوجا مکھوٹا ہو نہیں سکتا
جہاں تہذیب خود اندھی گلی میں راستہ بھٹکے
وہاں کردار و سیرت کا اجالا ہو نہیں سکتا
کوئی مرنے سے روکے ہے کوئی جینے نہیں دیتا
سوا مر مر کے جینے کے گزارا ہو نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.