ہنسی میں ٹال رہے ہو تم اس کے رونے کو
ہنسی میں ٹال رہے ہو تم اس کے رونے کو
نہ دیکھتا ہو وہ ہونے سے پہلے ہونے کو
سلام بھوک کو ان کی کرو جنہوں نے کبھی
بچائے رکھا تھا تھوڑا اناج بونے کو
دئے گئے ہیں خزانے انہی کو عہد بہ عہد
رہا تھا کچھ بھی نہیں جن کے پاس کھونے کو
غلط نہیں کہ لگاتی ہیں پار موجیں بھی
جو جانتی ہیں فقط ڈوبنے ڈبونے کو
بکھرنا یہ ہے کہ مایوس لوٹ جاتی ہے
جو رات آتی ہے مجھ میں مجھے سمونے کو
جو آج دیکھو تو بیٹھے ہیں نیل کنٹھ بنے
گئے تھے ہم بھی سمندر کبھی بلونے کو
پتہ چلا کہ یہ آنکھیں ملی ہیں اس کے لئے
شب فراق کے گل رات بھر پرونے کو
کچھ آنسوؤں سے ہی نکلے تو نکلے کام کوئی
وہ داغ ہوں کہ سمندر بھی کم ہیں دھونے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.